پاکستان پیپلز پارٹی نے الیکشنز ایکٹ میں ترمیم آرڈیننس کو آئین اور پارلیمنٹ پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے خود آئینی بحران پیدا کر دیا ہے۔

کراچی میں سینیٹر شیری رحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ یہ کابینہ ملک کے آئین سے کھیل رہی ہے۔ یہ کابینہ نابینا ہے جو آئین نہیں پڑھ سکتی۔ فرض کریں اگر الیکشن آرڈیننس کے تحت ہو جاتے ہیں اور آرڈیننس منسوخ ہو جاتا ہے تو پھر پورا الیکشن ہی کالعدم ہو جائے گا۔

میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ حکومت کسی ادارے کو تو چھوڑ دے۔ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کرا چکا ہے۔ الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی الیکشن آئین کے تحت ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک آئینی ترمیم نہ ہو، اوپن بیلٹ سے الیکشن نہیں کروا سکتے۔ اب حکومت نے الیکشن کمیشن کو بھی سپریم کورٹ کے سامنے کھڑا کر دیا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر قانون سازی کرنا تھی تو پھر سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس کیوں بلایا؟ آرڈیننس کی زندگی صرف 120 دن تک ہے۔ پارلیمان کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن کو متنازع بنایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت آرڈیننس جاری کر سکتے ہیں لیکن پہلی شرط یہ ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلایا گیا ہو۔ یہ آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے۔

رضا ربانی نے الزام عائد کیا کہ آرڈیننس کو لا کر محسوس ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسی قانون سازی اپنی زندگی میں نہیں دیکھی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے لیے اپوزیشن سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ یہ پارلیمان کو آرڈیننس فیکٹری بنا چکے ہیں۔ اب یہ عدالت پر بھی دباؤ ڈال رہے ہیں۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمان اس معاملے پر بحث کر سکتی تھی۔ تاہم حکومت نے اپنے ہاتھوں آئینی بحران پیدا کر دیا ہے۔ لگتا ہے ان کے اپنے اراکین اسمبلی ان کیساتھ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور راتوں رات آرڈیننس جاری کر دیا گیا۔ یہ آئین اورپارلیمان پر حملہ ہے۔